ہفتہ, ستمبر 07, 2013

نیرنگِ خیال (محمد حسین آزاد)

بقول رام بابو سکسینہ
 ”آزاد نثر میں شاعری کرتے ہیں اور شاعری کرتے ہوئے نثر لکھتے ہیں۔“
مولانا محمد حسین آزاد نے مشرقی تہذیب کے گہوارے دہلی میں پرورش اور تربیت پائی ۔ دہلی کالج میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملا۔ جو اس زمانے میں مشرقی تہذیب و معاشرت اور علوم و افکار کے ساتھ ساتھ مغربی علوم اور تصورات و نظریات سے آگاہی و شناسائی کا سرچشمہ بھی تھا۔آزاد اپنی تربیت اور افتاد طبع کے لحاظ سے مشرقی آدمی تھے۔ لیکن ماحول اور روح عصری سے بھی ناواقف نہیں تھے۔ گویا آزاد ایسے سنگم پر کھڑے ہیں جہاں ان کی ایک نظر مشرق کی پوری تکلف انشاءپردازی پر پڑتی ہے اور دوسری نظر نثر کے جدید تقاضوں پر اور آزاد کو احساس ہے کہ وہ خداوند تعالٰی کی طرف سے ان ہر دو قسم کے ذوق و نظر کے ملانے کے لئے پیدا کئے گئے ہیں۔ چنانچہ آزاد کی تحریروں میں مشرق و مغرب دونوں کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔آزاد کی مشہور تصانیف میں ” سخندان فارس“، ”آب حیات“ اور ”نیرنگ خیال“ شامل ہیں۔ لیکن اس تصانیف میں نیرنگ خیال کو بہت زیادہ مقبولیت حاصل ہوئی
نیرنگ خیال کا فن
نیرنگ خیال تیرہ مضامین پر مشتمل ہے۔ مضامین تمثیلی انداز میں لکھے گئے ہیں۔ آغاز میں اسے دو حصوں میں لکھا گیا ۔ سات مضامین پر مشتمل پہلا حصہ 1880ءمیں شائع ہوا۔ چھ مضامین پر مشتمل دوسرا حصہ آزاد کی وفات کے بعد 1923ءمیں شائع ہوا۔
نیرنگ خیال کے مضامین انگریزی کے معروف انشاءپردازوں جانسن ، ایڈیسن اور سٹیل کے مضامین سے ماخوذ ہیں ۔ آزاد ان میں جانسن سے زیادہ متاثر معلوم ہوتے ہیں اور ان ہی کے ہاں سے اخذ و ترجمہ بھی زیادہ کیا ہے۔ خود آزاد نیرنگ خیال کے دبیاچے میں تسلیم کرتے ہیں، ” میں نے انگریزی کے انشاءپردازوں کے خیالات سے اکثر چراغ روشن کیا ہے۔“
اگرچہ نیرنگ خیال کے مضامین آزاد کا ترجمہ ہیں مگر آزاد کی چابکدستی اور انشاءپردازانہ مہارت نے انہیں تخلیقی رنگ دے دیا ہے۔ ان میں کچھ اس طرح حالات اور مقامی ماحول کے مطابق تبدیلی کی ہے کہ وہ طبع ذاد معلوم ہوتے ہیں۔ نیرنگ خیال میں تیرہ مضامین ہیں ۔ ذیل میں آزاد کے مضامین اور انگریزی کے جن مضامین کا ترجمہ کیا گیا ہے اُن کی فہرست دی جا رہی ہے۔
١)انسان کسی حال میں خوش نہیں )The endeavour of mankind to get red of their burdons
٢)شہرت عام بقائے دوام کا دربار )The vision of the table of fame
٣)خوش طبعی )Our ture and false humour
٤)آغاز آفرینش میں باغ عالم کا کیا رنگ تھا اور رفتہ رفتہ کیا ہو گیا )An allegorical history of rest and labour
٥)جھوٹ اور سچ کا رزم نامہ )Truth falsehood and fiction and allegery
)گلشن امید کی بہار )The garden of hope
٧)سیرزندگی )The voyage of life
٨)علوم کی بد نصیبی )The Conduct of patronage
٩)علمیت اور ذکاوت کا مقابلہ )The allegory of wit and learnign
٠١) نکتہ چینی )The allegory of criticism اب اُن خصوصیات کا جائزہ لیتے ہیں جس کی بدولت نیرنگ خیال کو اردو نثر کی ایک معرکتہ آرا کتاب کے طور پر جانا جاتا ہے۔

یہ بھی دیکھیے۔۔۔۔۔

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...