tag:blogger.com,1999:blog-92200522361083168712024-03-16T11:52:53.380-07:00غبارِ خاطروہاب اعجاز خان کا بلاگAnonymoushttp://www.blogger.com/profile/05077898517967727011noreply@blogger.comBlogger97125tag:blogger.com,1999:blog-9220052236108316871.post-67548330247974110222015-05-09T22:14:00.000-07:002015-05-09T22:14:38.388-07:00پریم چند کی افسانہ نگاری
پریم چند
یہ محض ایک اتفاق ہے کہ اردو افسانے کو ابتدائی دور میں ہی دو ایسے افسانہ نگار مل گئے جو ایک دوسرے سے قطعی مختلف مزاج رکھتے تھے۔ پریم چند ایک رجحان کی ترویج کر رہے تھے اور سجاد حید ر دوسرے نظریے کے علمبردار تھے ۔ لیکن پریم چند کی مقصدیت یلدرم کی رومانیت پر بازی لے گئی۔مقصدیت اور اصلاح کے پہلو نے پریم چند کے فن کو اتنا چمکا دیا کہ انہیں سجاد حیدر سے بہت زیادہ مقلد مل گئے۔ سجاد حیدر کی Anonymoushttp://www.blogger.com/profile/05077898517967727011noreply@blogger.com2tag:blogger.com,1999:blog-9220052236108316871.post-39417968664559940432014-05-16T04:00:00.004-07:002014-05-16T04:10:43.429-07:00جنت کی تلاش (رحیم گل)
تحریر فقیرا خان فقری
ناول جنت کی تلاش بیک وقت رومانوی ، سیاسی اور سماجی ناول ہے۔ جس میں تاریخی حوالوں کو بھی بروئے کار لایا گیا
ہے۔ چنانچہ ہم اسے تاریخی عنصرسے خالی بھی نہیں کہہ سکتے ۔ ناول کاآغاز کوئی چونکا دینے والا یا پر کشش نہیں ہے۔ اس کا آغاز سیدھے سادے انداز میں سفر نامے جیسا ہے۔ کہانی نگار نے شروع میں تشریحات کے ذریعے قاری کو سمجھانے کی کوشش کی ہے۔ جس کی وجہ سے فنی طور پر ناول کے Anonymoushttp://www.blogger.com/profile/05077898517967727011noreply@blogger.com2tag:blogger.com,1999:blog-9220052236108316871.post-29734890745801005112014-04-26T01:10:00.001-07:002014-04-26T01:10:12.357-07:00امراؤ جان ادا ۔۔۔۔۔۔۔ مرزا ہادی رسواؔ
تحریر : فقیرا خان فقریؔ
امراؤ جان ادا مرزا محمد ہادی رسوا لکھنوی کا معرکۃ الآرا معاشرتی ناول ہے۔ جس میں انیسویں صدی کے لکھنو کی سماجی اور ثقافتی جھلکیاں بڑے دلکش انداز میں دکھلائی گئی ہیں۔ لکھنو اُس زمانے میں موسیقی اور علم و ادب کا گہوارہ تھا۔ رسوا نے اس خوب صورت محفل کی تصویریں بڑی مہارت اور خوش اسلوبی سے کھینچی ہیں۔ اس ناول کو ہمارے ادب میں ایک تاریخی حیثیت حاصل ہے۔ ”شرر“ کے خیالی قصوں اور Anonymoushttp://www.blogger.com/profile/05077898517967727011noreply@blogger.com1tag:blogger.com,1999:blog-9220052236108316871.post-60864923341227089552014-01-27T03:00:00.002-08:002014-01-27T03:01:39.494-08:00مراۃ العروس : ڈپٹی نذیر احمد
پروفیسر افتخار احمد صدیقی نذیر احمد کی ناول نگاری کے بارے میں لکھتے ہیں کہ، ” نذیر احمد کے فن کی ایک خاص خوبی یہ ہے کہ انہوں نے اپنے ناولوں میں مسلمانوں کی معاشرتی زندگی کی بالکل سچی تصویر کشی کی ہے۔ اور یہی خصوصیت ان کے نالوں کی دائمی قدرو قیمت کی ضامن ہے۔“
اردو زبان میں سب سے پہلے جس شخصیت نے باقاعدہ طور پر ناول نگاری کا آغاز کیا اس کا نام مولوی نذیر احمد ہے۔ ناقدین کی اکثریت نے مولوی صاحبAnonymoushttp://www.blogger.com/profile/05077898517967727011noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-9220052236108316871.post-35990484845527677732014-01-10T08:20:00.001-08:002014-01-10T09:08:46.004-08:00باغ و بہار ۔۔۔۔۔۔۔۔ میرامن دہلی
بقول سید محمد ، ” میرامن نے باغ وبہار میں ایسی سحر کاری کی ہے کہ جب تک اردو زبان زندہ ہے مقبول رہے گی اور اس کی قدر و قیمت میں مرورِ ایام کے ساتھ کوئی کمی نہ ہوگی۔“
بقول سید وقار عظیم: داستانوں میں جو قبول عام ”باغ و بہار “ کے حصے میں آیا ہے وہ اردو کی کسی اور داستان کو نصیب نہیں ہوا۔“
باغ و بہار فورٹ ولیم کا لج کی دین ہے جو انگریزوں کو مقامی زبانوں سے آشنا کرنے کے لئے قائم کیا گیاتھا۔ Anonymoushttp://www.blogger.com/profile/05077898517967727011noreply@blogger.com3tag:blogger.com,1999:blog-9220052236108316871.post-59626137245858166142013-11-26T07:30:00.000-08:002013-11-26T07:30:20.239-08:00فسانۂ آزاد
مولانا عبدالحلیم شرر پنڈت رتن ناتھ سرشار کو ایک خط میں لکھتے ہیں کہ:
” آپ نے ”فسانہ آزا د کیا لکھا زبان اردو کے حق میں مسیحائی کی ہے۔“
بیگم صالحہ عابد حسین ”فسانہ آزاد کے متعلق لکھتی ہیں،
”اردو زبان سمجھنے کے ليے ”فسانہ آزاد“ پڑھنا چاہیے۔“
فسانہ آزاد اودھ اخبار میں مسلسل ایک سال تک شائع ہوتا رہا۔ اور کافی مقبول ہوا ۔ قارئین اخبار ہر قسط کے ليے بے تاب رہتے ۔ اور شوق سے اسے پڑھتے ۔ اردو ادب Anonymoushttp://www.blogger.com/profile/05077898517967727011noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-9220052236108316871.post-43600507793430422872013-10-19T01:29:00.000-07:002013-10-19T01:32:36.170-07:00خیبر پختونخواہ کا افسانہ
اردو ادب کی پرچھائیاں برصغیر پاک وہند کے دوسرے علاقوں کی نسبت پختون خواہ میں ذرا دیر سے پڑیں ۔ اس کی وجوہات میں یقینا مقامی زبانوں پر توجہ ، پس ماندگی اور تعلیم کی کمی شامل ہے۔ تعلیم کی ترقی کے ساتھ ہی یہاں اردو زبان کی ترقی کی طرف توجہ شروع ہو گئی۔ 1903ءمیں بزم سخن کی نبیادرکھنے1913ءمیں اسلامیہ کالج کے آغاز اور دوسری علمی ، ادبی اور تعلیمی سرگرمیوں کے باعث یہاں کے اہل علم و ادب اردو کی Anonymoushttp://www.blogger.com/profile/05077898517967727011noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-9220052236108316871.post-90635105022381712082013-09-07T06:07:00.001-07:002013-09-07T06:22:40.093-07:00نیرنگِ خیال (محمد حسین آزاد)
بقول رام بابو سکسینہ
”آزاد نثر میں شاعری کرتے ہیں اور شاعری کرتے ہوئے نثر لکھتے ہیں۔“
مولانا محمد حسین آزاد نے مشرقی تہذیب کے گہوارے دہلی میں پرورش اور تربیت پائی ۔ دہلی کالج میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملا۔ جو اس زمانے میں مشرقی تہذیب و معاشرت اور علوم و افکار کے ساتھ ساتھ مغربی علوم اور تصورات و نظریات سے آگاہی و شناسائی کا سرچشمہ بھی تھا۔آزاد اپنی تربیت اور افتاد طبع کے لحاظ سے Anonymoushttp://www.blogger.com/profile/05077898517967727011noreply@blogger.com2tag:blogger.com,1999:blog-9220052236108316871.post-6310931535691969352013-07-19T12:05:00.001-07:002013-07-19T12:10:00.445-07:00خیبرپختونخواہ کی غزل
1947ءکے بعد سرحد کی غزل کی ابتداءکے بارے میں جو کوائف موجود ہیں اس کے بارے میں فارغ بخاری کی کتاب ”ادبیات سرحد “ ہماری مدد کرتی ہے۔ فارغ نے اس کتاب میں اردو غزل کی ابتدائی نقوش خوشحال خان خٹک اور رحمان بابا کی غزلوں میں دریافت کیے ہیں۔ ان دو شعراءکے ہاں کئی غزلیں ایسی ہیں جس پر اردو کے اثرات ہیں ۔ اور تقریباً 1700 تک اردو کا کوئی بھی باقاعدہ غزل گو شاعر ہمیں سرحد میں نہیں ملتا۔
اٹھارویں صدی Anonymoushttp://www.blogger.com/profile/05077898517967727011noreply@blogger.com2tag:blogger.com,1999:blog-9220052236108316871.post-77870562545733827722013-05-02T02:16:00.001-07:002013-05-02T02:18:16.677-07:00پاکستانی ناول
اردو ادب میں پہلا ناول ڈپٹی نذیر احمد کا مراۃ العروس ہے جو کہ 1869ءمیں لکھا گیا ۔ مراۃ العروس میں ناول کے سارے لوازمات تو شامل نہیں کیوں کہ نذیر کے سامنے ناول کا کوئی نمونہ موجود نہیں تھا ۔ اُن کے ناولوں میں اہم پہلو مقصدیت کا ہے۔اس کے بعد ہمار ے پاس سرشار کا ناول ”فسانہ آزاد “ آتا ہے جس میں لکھنو معاشرت کی عکاسی نظر آتی ہے۔ پھر عبدالحلیم شرر نے تاریخی ناولوں کے ذریعے مسلمانوں کو جگانے کی Anonymoushttp://www.blogger.com/profile/05077898517967727011noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-9220052236108316871.post-5482687696567830142013-04-20T01:39:00.004-07:002013-04-20T01:43:15.286-07:00پاکستانی افسانہ
جہاں تک اردو ادب کے پہلے افسانہ نگار کا تعلق ہے تو اس کے متعلق مختلف آرا ءہیں ۔ ڈاکٹر معین الدین نے سجاد حیدر یلدرم کو پہلا افسانہ نگار قرار دایا ہے۔ جبکہ بعض کے خیال میں پریم چند پہلے افسانہ نگار ہیں لیکن جدید تحقیق کے مطابق بقول ڈاکٹر مرزا حامد بیگ ”راشد الخیری “ اردو ادب کے پہلے افسانہ نگار ہیں جن کا افسانہ ”خدیجہ اور نصیر “ 1903ءکو مخزن میں شائع ہوا۔ اولیت جیسے بھی حاصل ہو لیکن سجاد حیدر Anonymoushttp://www.blogger.com/profile/05077898517967727011noreply@blogger.com1tag:blogger.com,1999:blog-9220052236108316871.post-50792257862895561532013-03-27T01:13:00.000-07:002013-03-27T01:14:01.442-07:00پاکستانی نظم
جہاں تک نظم کی ارتقاءکا تعلق ہے تو نظم کی ترقی کا دور 1857ءکے بعد شروع ہوا لیکن اس سے پہلے بھی نظم ہمیں ملتی ہے۔ مثلا جعفر زٹلی اور اور شاہ حاتم وغیرہ کے ہاں موضوعاتی نظمیں ملتی ہیں۔ لیکن ہم جس نظم کی بات کر رہے ہیں اس کا صحیح معنوں میں نمائندہ شاعر نظیر اکبر آباد ی ہے ۔ نظیر کا دور غزل کا دور تھا لیکن اُس نے نظم کہنے کو ترجیح دی اور عوام کا نمائندہ شاعر کہلایا ۔اُس نے پہلی دفعہ نظم میں روٹی Anonymoushttp://www.blogger.com/profile/05077898517967727011noreply@blogger.com1tag:blogger.com,1999:blog-9220052236108316871.post-7625070170591500052013-03-02T09:50:00.000-08:002013-03-02T09:54:58.147-08:00پاکستانی غزل
غزل کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کا سب سے بڑا نمائندہ جس نے اس کو باقاعدہ رواج دیا تھا۔ وہ ولی دکنی تھا۔ لیکن ولی سے غزل کاآغاز نہیں ہوتا اس سے پہلے ہمیں دکن کے بہت سے شعراءکے ہاں غزل ملتی ہے۔ مثلاً قلی قطب شاہ، نصرتی ، غواصی ، ملاوجہی۔ لیکن ولی نے پہلی بار غزل میں تہذیبی قدروں کو سمویا ۔ اس کے بعد ہمارے سامنے ایہام گو شعراءآتے ہیں۔ جنہوں نے بھی فن اور فکر کے حوالے سے غزل کو تہذیب و روایات Anonymoushttp://www.blogger.com/profile/05077898517967727011noreply@blogger.com2tag:blogger.com,1999:blog-9220052236108316871.post-90630631182720992802013-02-11T00:56:00.004-08:002013-02-11T00:57:59.474-08:00حلقہ اربابِ ذوق
حلقہ ارباب ذوق اردو ادب کی سب سے فعال تحریکوں میں سے ایک ہے جو کہ ابھی تک جاری و ساری ہے۔
بقول یونس جاوید:
” حلقہ اربابِ ذوق پاکستان کا سب سے پرانا ادبی ادارہ ہے یہ مسلسل کئی برسوں سے اپنی ہفتہ وار مٹینگیں باقاعدگی سے کرتا رہا ہے۔ جنگ کا زمانہ ہویا امن کا دور اس کی کارکردگی میں کبھی فرق نہیں آیا“
ایک اور جگہ یونس جاوید لکھتے ہیں:
” حلقہ اربابِ ذوق ایک آزاد ادبی جمہوری ادارہ ہے اور بحیثیت Anonymoushttp://www.blogger.com/profile/05077898517967727011noreply@blogger.com1tag:blogger.com,1999:blog-9220052236108316871.post-82084296412212446782013-02-02T07:16:00.003-08:002013-02-02T07:16:55.205-08:00دل دادۂ بیدلؔ
گذشتہ صدیوں میں اردو شاعری نے تین عالم گیر اور لازوال آوازوں کو جنم دیا میری مراد اٹھارویں صدی کے میرؔ ، انیسویں کے غالبؔؔ اور بیسویں کے اقبالؔ سے ہے ۔ ہم نے تہذیبی و ثقافتی اور علمی و ادبی سطح پر اِن قدآور شعراء کو تو یاد رکھا جن کی حیثیت بر صغیر کی اسلامی تہذیب و تاریخ میں برگ و ثمر کی تھی لیکن 1835ء میں فارسی زبان کی انگریز کے ہاتھوں سرکاری بے دخلی اور 1857ء کے سیاسی زوال کے بعد رفتہAnonymoushttp://www.blogger.com/profile/05077898517967727011noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-9220052236108316871.post-80309892174332383142013-01-24T03:42:00.000-08:002013-01-24T03:43:27.920-08:00ترقی پسند تحریک
1926ءمیں اردو ادب میں ایک نئی تحریک نے جنم لیا ، اور ترقی پسند تحریک کے نام سے مشہور ہوئی ابتداءمیں اس تحریک کا پر جوش خیر مقدم ہوا۔
پس منظر
1917ءمیں روس میں انقلاب کا واقعہ ، تاریخ کا ایک بہت ہی اہم واقعہ ثابت ہوا ۔ اس واقعہ نے پوری دنیا پر اثرات مرتب کئے ۔ دیگر ممالک کی طرح ہندوستان پر بھی اس واقعہ کے گہرے اثرات پڑے اور ہندوستان کی آزادی کے لیے جدوجہد میں تیزی آئی ۔ دوسری طرف ہندو مسلم Anonymoushttp://www.blogger.com/profile/05077898517967727011noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-9220052236108316871.post-55379389229425324662012-12-11T09:34:00.000-08:002012-12-11T09:38:31.345-08:00رومانوی تحریک
رومانوی تحریک کو عام طور پر سر سید احمد خان|سرسید احمد خان کی علی گڑھ تحریک کا ردعمل قرار دیا جاتا ہے۔ کیونکہ سرسید احمد خان کی تحریک ایک اصلاحی تحریک تھی۔ کیونکہ یہ دور تہذیب الاخلاق کا دور تھا اور تہذیب الاخلاق کی نثر عقلیت ، منطقیت ، استدالیت اور معنویت سے بوجھل تھی۔ مزید برآں تہذیب الاخلاق کا ادب مذہبی ،اخلاقی ، تہذیبی اور تمدنی اقدار سے گراں بار تا۔اس جذبے اور احسا س کے خلاف رومانی نوعیت Anonymoushttp://www.blogger.com/profile/05077898517967727011noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-9220052236108316871.post-2975245330333452572012-10-21T01:44:00.003-07:002012-10-21T01:53:53.099-07:00علی گڑھ تحریک
سر سید احمد خان
برصغیر پاک و ہند میں 1857کی ناکام جنگ آزادی اور سکوت دہلی کے بعد مسلمانان برصغیر کی فلاح بہودکی ترقی کے لئے جو کوششیں کی گئیں ۔ عرف عام میں وہ ”علی گڑھ تحریک “ کے نام سے مشہور ہوئیں ۔ سرسید نے اس تحریک کا آغاز جنگ آزادی سے ایک طرح سے پہلے سے ہی کر دیا تھا۔ غازی پور میں سائنٹفک سوسائٹی کا قیام اسی سلسلے کی ایک کڑی تھا۔ لیکن جنگ آزادی نے سرسید کی شخصیت پر گہرے اثرات مرتب کئے Anonymoushttp://www.blogger.com/profile/05077898517967727011noreply@blogger.com2tag:blogger.com,1999:blog-9220052236108316871.post-7805035307182599292012-10-11T02:38:00.002-07:002012-10-11T03:11:56.024-07:00انجمن پنجاب
سال1857کے ہنگامے کے بعد ملک میں ایک تعطل پیدا ہوگیا تھا ۔ اس تعطل کودور
کرنے اور زندگی کو ازسر نو متحرک کرنے کے لیے حکومت کے ایماءپر مختلف صوبوں
اور شہروں میں علمی و ادبی سوسائٹیاں قائم کی گئیں ہیں۔ سب سے پہلے بمبئی ، بنارس ،لکھنو ، شاہ جہاں پور ، بریلی اور کلکتہ میں ادبی انجمنیں قائم ہوئیں۔ ایسی ہی ایک انجمن لاہور میں قائم کی گئی جس کا پور ا نام ”انجمن اشاعت مطالب ِ مفیدہ پنجاب “ تھا جو بعد Anonymoushttp://www.blogger.com/profile/05077898517967727011noreply@blogger.com1tag:blogger.com,1999:blog-9220052236108316871.post-34954391919050706292012-08-10T11:37:00.002-07:002012-08-10T11:43:25.060-07:00فورٹ ولیم کالج
فورٹ ولیم کالج کا قیام اردو ادب کی تاریخ میں ایک اہم واقعہ ہے۔ اردو نثر کی تاریخ میں خصوصاً یہ کالج سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ اگرچہ کالج انگریزوں کی سیاسی مصلحتوں کے تحت عمل میں آیا تھا ۔ تاہم اس کالج نے اردو زبان کے نثری ادب کی ترقی کے لئے نئی راہیں کھول دیں تھیں۔ سر زمین پاک و ہند میں فورٹ ولیم کالج مغربی طرز کا پہلا تعلیمی ادارہ تھا جو لارڈ ولزلی کے حکم پر 1800ءمیں قائم کیا گیاتھا۔
اس Anonymoushttp://www.blogger.com/profile/05077898517967727011noreply@blogger.com3tag:blogger.com,1999:blog-9220052236108316871.post-65911978888027175672012-07-29T15:50:00.002-07:002012-07-29T15:50:47.397-07:00میر انیسAnonymoushttp://www.blogger.com/profile/05077898517967727011noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-9220052236108316871.post-37332932619958494632012-07-17T13:40:00.003-07:002012-07-17T13:48:40.867-07:00دبستانِ لکھنو
لکھنویت سے مراد شعرو ادب میں وہ رنگ ہے جو لکھنو کے شعرائے متقدمین نے اختیار کیا۔ اور اپنی بعض خصوصیات کی بنا پر وہ رنگ قدیم اردو شاعری اور دہلوی شاعری سے مختلف ہے۔ جب لکھنو مرجع اہل دانش و حکمت بنا تو اس سے پہلے علم وادب کے دو بڑے مرکز شہرت حاصل کر چکے تھے۔ اور وہ دکن اور دہلی تھے۔ لیکن جب دہلی کا سہاگ لٹا ۔ دہلی میں قتل و غارت گری کا بازار گر م ہوا تو دہلی کے اہل علم فضل نے دہلی کی گلیوں کو Anonymoushttp://www.blogger.com/profile/05077898517967727011noreply@blogger.com1tag:blogger.com,1999:blog-9220052236108316871.post-27667660145094449022012-07-05T11:06:00.000-07:002012-07-05T11:07:46.555-07:00مومن خان مومنAnonymoushttp://www.blogger.com/profile/05077898517967727011noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-9220052236108316871.post-2690588024449861552012-06-29T05:28:00.001-07:002012-06-29T05:41:17.377-07:00دبستان دہلی
اورنگزیب کی وفات کے بعد اُس کا بیٹا معظم تخت نشین ہوا لیکن اس کے بعد معظم کے بیٹے معز الدین نے اپنے بھائی کو شکست دے کر حکومت بنائی۔ معز الدین کے بھتیجے ”فرخ سیر “ نے سید بردران کی مدد سے حکومت حاصل کی لیکن سید بردران نے فرخ سیر کو بھی ٹھکانے لگا دیا۔ اس طرح 1707ءسے لے کر 1819ءتک دہلی کی تخت پر کئی بادشاہ تبدیل ہوئے۔ محمد شاہ رنگیلا عیاشی کے دور میں نادرشاہ درانی نے دہلی پر حملہ کردیا اور Anonymoushttp://www.blogger.com/profile/05077898517967727011noreply@blogger.com1tag:blogger.com,1999:blog-9220052236108316871.post-6682317962890127632012-06-22T12:08:00.002-07:002012-06-22T12:10:05.912-07:00مرزا غالبAnonymoushttp://www.blogger.com/profile/05077898517967727011noreply@blogger.com0