صفحات

بدھ, ستمبر 02, 2009

نعت

میرے رسول کہ نسبت تجھے اجالوں سے
میں تیرا ذکر کروں صبح کے حوالوں سے

نہ میری نعت کی محتاج ذات ہے تیری
نہ تیری مدح ہے ممکن میرے خیالوں سے

تو روشنی کا پیمبر ہے اور میری تاریخ
بھری پڑی ہے شبِ ظلم کی مثالوں سے

تیرا پیام محبت تھا اور میرے یہاں
دل و دماغ ہیں پُر نفرتوں کے جالوں سے

نہ میری آنکھ میں کاجل نہ مشک بو ہےلباس
کہ میرے دل کا ہے رشتہ خراب حالوں سے

ہے ترش رو میری باتوں سے صاحبِ منبر
خطیبِ شہر ہے برہم میرے سوالوں سے

میرے ضمیر نے قابیل کو نہیں بخشا
میں کیسے صلح کروں قتل کرنے والوں سے

میں بے بساط سا شاعر ہوں پر کرم تیرا
کہ باشرف ہوں قبا و کلاہ والوں سے

احمد فراز

3 تبصرے:

  1. سبحان اللہ!

    بہت خوبصورت اور بہت عمدہ نعت ہے، لیکن اس میں کچھ اشعار ایسے بھی ہیں جو نعت کے زمرے میں نہیں آتے لیکن پھر بھی کلام بہت اچھا ہے۔

    بہت شکریہ وہاب اعجاز صاحب!

    ۔

    جواب دیںحذف کریں
  2. فراز کی نعت عام روش سے ذرا ہٹ کے ہے۔ یہ پہلی نعت ہے جس میں حضور سے عقیدت کے ساتھ ساتھ خارجی مسائل کو بھی خوبصورتی کے ساتھ جگہ دی گئی ہے۔

    جواب دیںحذف کریں