حلقہ ارباب ذوق اردو ادب کی سب سے فعال تحریکوں میں سے ایک ہے جو کہ ابھی تک جاری و ساری ہے۔
بقول یونس جاوید:
” حلقہ اربابِ ذوق پاکستان کا سب سے پرانا ادبی ادارہ ہے یہ مسلسل کئی برسوں سے اپنی ہفتہ وار مٹینگیں باقاعدگی سے کرتا رہا ہے۔ جنگ کا زمانہ ہویا امن کا دور اس کی کارکردگی میں کبھی فرق نہیں آیا“
ایک اور جگہ یونس جاوید لکھتے ہیں:
” حلقہ اربابِ ذوق ایک آزاد ادبی جمہوری ادارہ ہے اور بحیثیت تنظیم اس کا تعلق کسی سیاسی یا مذہبی جماعت سے نہیں۔“
بقول سجاد باقر رضوی:
” حلقہ اربابِ ذوق ایک مدت مدید سے ادبی خدمات کرتا چلا آیا ہے۔ ادیبوں کی یہ جماعت ملک کی وہ جماعت ہے جو ادب اور ثقافت کو پروان چڑھاتی رہی ہے۔“
ترقی پسند تحریک اردو ادب کی ایک طوفانی تحریک تھی اس تحریک نے بلاشبہ خارجی زندگی کا عمل تیز کر دیا تھا چنانچہ اس تحریک کے متوازی ایک ایسی تحریک بھی مائل بہ عمل نظرآتی ہے جس نے نہ صرف خارج کو بلکہ انسان کے داخل میں بھی جھانک کر دیکھا جس کا نام ”حلقہ اربابِ ذوق “ ہے۔ حلقہ اربابِ ذوق اور ترقی پسند تحریک کو بلعموم ایک دوسرے ی ضد قرار دیا جاتا ہے لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ داخلیت اور مادیت و روحانیت کی بناءپر ان دونوں میں واضح اختلاف موجود ہے۔ ترقی پسندوں نے اجتماعیت پر زور دیا جبکہ حلقے والوں نے انسان کو اپنے شخصیت کی طرف متوجہ کیا ، ایک کا عمل بلاواسطہ خارجی اور ہنگامی تھا جبکہ دوسری کا بلاواسطہ داخلی اور آہستہ ہے۔
آغاز
29 اپریل 1939ءکو سید نصیر احمد جامعی نے اپنے دوستوں کو جمع کیا جن میں نسیم حجازی ، تابش صدیقی ، محمد فاضل وغیرہ شامل ہیں اور ایک ادبی محفل منعقد کی نسیم حجازی نے اس میں ایک افسانہ پڑھا اور اس پر باتیں ہوئیں اس کے بعد اس محفل کو جاری رکھنے کے لیے ایک منصوبہ بنایا گیا اور رسمی طور پر اس کا نام ” مجلس داستان گویاں‘’ رکھ دیا گیا بعد میں اس کا نام ”حلقہ اربابِ ذوق “ رکھ دیا گیا۔
اغراض و مقاصد
قیوم نظر نے اپنے انٹرویو میں اس تحریک کے جو اغراض و مقاصد بیان کئے گئے وہ مندرجہ ذیل ہیں۔
*1 اردو زبان کی ترویج و اشاعت
*2 نوجوان لکھنے والوں کی تعلیم و تفریح
*3 اردو لکھنے والوں کے حقوق کی حفاظت
*4 اردو ادب و صحافت کے ناسازگار ماحول کو صاف کرنا
ادوار:۔
*1 ابتداءسے میراجی کی شمولیت تک ( اپریل 1939ءسے اگست 1930ءتک
*2 میراجی کی شمولیت سے اردو شاعری پر تنقید کے اجراءتک (اگست 1940ءسے دسمبر 1940ءتک
*3 دسمبر 1940ءسے 1947ءمیں قیام پاکستان تک *4 1948ءسے مارچ 1967ءمیں حلقے کی تقسیم تک *5 مارچ 1967ءسے زمانہ حال 1976ءتک