میں یہ محسوس کرنے لگا ہوں کہ میں زمین پر سب سے فرومایہ اور نفرت انگیز لوگوں کی زبان استعمال کررہا ہوں مجھے اس کی عمر اور حلقہ اثر بڑھانے یا اس کے لہجے کو مالا مال کرنے کی کوئی خواہش یا اس کے لہجے کو مالا مال کرنے کی کوئی خواہش نہیں۔۔۔۔۔ انگریزی میں لکھنا ایک طرح کی ثقافتی غداری ہے مستقبل میں اس غداری کو جل دینے کا طریقہ میں نے سوچا ہے ۔۔۔۔ میں یہ کام اپنی تحریر کو مکمل طور پر غیر اخلاقی اور تخریبی بنانے کا عزم رکھتا ہوں۔
لکداس وکرم سنہا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نقصان کیا ہے وقت پر چوک جانا
بھرتری ہری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب تمہارے الہام کا دھواں تمہارے سگریٹ کے دھویں میں آمیز ہو جائے تو مجھے یاد کرنا
امرتا پریتم
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
غلامی کے بعد بے حیائی اور ڈھٹائی کی منزل آتی ہے اور اس منزل پر پہنچ کرہرقوم مردہ ہو جاتی ہے غلامی سے آزادی نصیب ہو سکتی ہے لیکن جب قوم غلامی کی ھدود سے گزر کر بے حیائی اور ڈھٹائی اور بے عملی کا ثبوت دینے لگے تو پھر وہ کبھی آزاد نہیں ہو سکی۔
کرشن چندر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رنڈی کا کوٹھا اور پیر کا مزار دو جگہیں ہیں جہاں میرے دل کو سکون ملتا ہے اور دونوں جگہ فرش سے لے کر چھت تک دھوکا ہی دھوکا ہوتا ہے جو آدمی خود کو دھوکہ دینا چاہے اس کے لیے اس سے اچھا مقام کیا ہوسکتا ہے۔
بابو گوپی ناتھ۔ منٹو
بہترین انتخاب۔۔ بہت شکریہ جناب
جواب دیںحذف کریںپہلی بات زبردست ہے
جواب دیںحذف کریںمیں بھرتری ہری کو بالکل نہیں جانتا ۔ منٹو اور گوپی کا ایک ایک افسانہ پڑا ہے ان دونوں کی عملی زندگی ان کی کتابت کی تلخ نفی کرتی تھی ۔ سعادت حسن منٹو تو ہمارے گھر سے آدھے میل کے فاصلے پر رہتا تھا اور میرے کالج کے رستے میں تھا ۔ امرتا پریتم کی نظمیں اور کرشن چند کو پڑھا ہے ۔ ان سب میں کرشن چندر کا اندازِ تحریر انوکھا تھا اور بہت ذی معنی لکھتا تھا
جواب دیںحذف کریںتصحیح
جواب دیںحذف کریںمنٹو اور گوپی کا ایک ایک افسانہ پڑھا تھا
لاجواب
جواب دیںحذف کریںآپ کا مطالعہ بہت وسیع ہے
جواب دیںحذف کریںمجھے آپ سے حسد محسوس ہوتا ہے
اگر علم چھینا جا سکتا تو اب تک میں سیریل کلر بن چکا ہوتا
اور آپ ۔۔۔
:D
پسند کرنے کا شکریہ۔ افتخار صاحب کی بات کچھ پلے نہیں پڑی۔ بابو گوپی ناتھ اصل میں منٹو کے افسانے کا نام اور کردار ہے۔ اب کونسے گوپی کا انہوں نے افسانہ پڑھا ہے یہ معلوم نہیں
جواب دیںحذف کریںاجمل صاحب کی باتوں کو دل پر نہ لیا کریں :)
جواب دیںحذف کریںکرشن چندر اور منٹو کی تحریروں سے لیئے گئے آخری دو اقتباسات بہترین ہیں،
جواب دیںحذف کریں