میرے رسول کہ نسبت تجھے اجالوں سے
میں تیرا ذکر کروں صبح کے حوالوں سے
نہ میری نعت کی محتاج ذات ہے تیری
نہ تیری مدح ہے ممکن میرے خیالوں سے
تو روشنی کا پیمبر ہے اور میری تاریخ
بھری پڑی ہے شبِ ظلم کی مثالوں سے
تیرا پیام محبت تھا اور میرے یہاں
دل و دماغ ہیں پُر نفرتوں کے جالوں سے
نہ میری آنکھ میں کاجل نہ مشک بو ہےلباس
کہ میرے دل کا ہے رشتہ خراب حالوں سے
ہے ترش رو میری باتوں سے صاحبِ منبر
خطیبِ شہر ہے برہم میرے سوالوں سے
میرے ضمیر نے قابیل کو نہیں بخشا
میں کیسے صلح کروں قتل کرنے والوں سے
میں بے بساط سا شاعر ہوں پر کرم تیرا
کہ باشرف ہوں قبا و کلاہ والوں سے
احمد فراز
سبحان اللہ!
جواب دیںحذف کریںبہت خوبصورت اور بہت عمدہ نعت ہے، لیکن اس میں کچھ اشعار ایسے بھی ہیں جو نعت کے زمرے میں نہیں آتے لیکن پھر بھی کلام بہت اچھا ہے۔
بہت شکریہ وہاب اعجاز صاحب!
۔
فراز کی نعت عام روش سے ذرا ہٹ کے ہے۔ یہ پہلی نعت ہے جس میں حضور سے عقیدت کے ساتھ ساتھ خارجی مسائل کو بھی خوبصورتی کے ساتھ جگہ دی گئی ہے۔
جواب دیںحذف کریںبہت خوبصورت نعت ہے۔
جواب دیںحذف کریں