1947ءکے بعد سرحد کی غزل کی ابتداءکے بارے میں جو کوائف موجود ہیں اس کے بارے میں فارغ بخاری کی کتاب ”ادبیات سرحد “ ہماری مدد کرتی ہے۔ فارغ نے اس کتاب میں اردو غزل کی ابتدائی نقوش خوشحال خان خٹک اور رحمان بابا کی غزلوں میں دریافت کیے ہیں۔ ان دو شعراءکے ہاں کئی غزلیں ایسی ہیں جس پر اردو کے اثرات ہیں ۔ اور تقریباً 1700 تک اردو کا کوئی بھی باقاعدہ غزل گو شاعر ہمیں سرحد میں نہیں ملتا۔
اٹھارویں صدی عیسوی میں ”قاسم علی خان آفریدی“ کا دیوان ملتا ہے۔ اس شاعر کا سال ولادت 1763ءاور وفات 1823ءہے۔ یہ سرحد کا ایسا شاعر ہے جس نے پشتو اور اردو میں غزلیں لکھیں۔ اس لیے اسے ہم سرحد کا پہلا باقاعدہ اردو غزل گو شاعر قرار دے سکتے ہیں۔ ان کی غزل میں صاف پن اور سادگی موجود ہے جبکہ مقامی زبان کے بھی تھوڑے سے اثرات ان کی شاعری پر پڑے ہیں۔قاسم کے چند اشعار مندرجہ ذیل ہیں۔
دیکھ کر عشق کی حالت میری مجنوں بولا
میں چلا شہر اجی لیجےے ویرانے کو
ہم جن کی محبت میں رسواءہوئے عالم میں
کب چھوڑ گلی ان کی بدنام نکلتے ہیں
قاسم کے بعد سرحد میں 1920ءسے 1930ءتک بہت سے شاعر آئے جن کا تذکرہ کرتے ہوئے فارغ بخاری نے کچھ ادوار مقرر کیے ہیں۔ مگر 47 تک کوئی بھی بڑا شاعر ہمارے سامنے نہیں۔ ادوار درجِ ذیل ہیں۔ پہلا دور 1700ءسے 1800ءکا ہے جس میں حید ر پشاوری ، غلام قادر قدیر، اور قیس پشاوری شامل ہیں۔
دوسرا دور 1800ءسے 1880ءتک ہے جس میں مدبر پشاوری ، گوہر پشاوری ، مرزا عباس ، عبدالعزیز خان عزیز شامل ہیں
تیسرا دور 1881ءسے 1920تک کا ہے جس میں سائیں احمد علی ، آسی سرحدی ، بیدل پشاوری، حاجی سرحدی شامل ہیں۔
چوتھا دور 1920ءسے 1935ءتک کا ہے۔ جس میں میر ولی اللہ ، رفت بخاری ، قمر سرحدی ، عنایت بخاری وغیرہ شامل ہیں۔
1935ءکے بعد جو دور آتا ہے فارغ بخاری نے اس دور کو جدید دور کا نام دیا ہے جن شعراءنے اپنا معیار متعین کیا ہے وہ 1947ءکے بعد آئے ہیں۔ آئیے 1947ءکے بعد کی غزل کا جائزہ ادوار کی صورت میں لیتے ہیں۔
پہلا دور
پہلے دور میں ضیا جعفری ، فارغ بخاری ، رضا ہمدانی ، قتیل شفائی اور شوکت واسطی شامل ہیں۔
ضیا جعفری
ضیا جعفری کی شناخت کی وجہ غزل نہیں ان کی رباعی ہے۔ ان کا مجموعہ کلام ”صبوحی “ ہے ۔چونکہ وہ ایک صوفی بزرگ تھے اس لیے ان کے ہاں تصوف کی چاشنی موجود ہے۔ ان کے کلام کا زیادہ تر حصہ خمریات پر مشتمل ہے جس پر کلاسکیت کے اثرات نمایاں ہیں۔ فارسیت کا ان کے ہاں غلبہ ہے موسیقیت اور لطافت ان کی غزل کے بنیادی عناصر ہیں۔